Posted in June 2019

یوں نہ بے نام سی سزا دیجے

(گزشتہ برس کے ایک شعر پر تازہ غزل۔ تجرباتی طور پر ایک مکمل مصرعہ دو مختلف اشعار میں دہرایا ہے)۔ یوں نہ بے نام سی سزا دیجے فیصلہ جو بھی ہو سُنا دیجے لے تو آئے ہیں آپ موجوں تک اب سمندر میں راستہ دیجے خانہِ درد ہے جہاں صاحب جس سے ملیے اُسے دعا … Continue reading